ملاکنڈ پیڈیا ۔
ریاست دیر کے مشہور قصبہ جات کی وجہ تسمیہ .
1.دیر نام ۔۔۔عربی زبان میں دیر نام کے معنی خانقاہ کے ہے بدھمت دور میں دریائے پنج کور کے کنارے ھزاروں کی تعداد میں خانقاہیں تھی جہاں راھب مذہبی رسومات ادا کرتے ۔اسکے علاؤہ جب 327 قبل مسیح میں سکندر یونان سے اس علاقے پر یلغار کرنے کے عرض سے آیا,تو اُنکے ساتھ یونانی مورخین نے اس علاقے کو گورائن یا مساگا کے نام سے یاد کیا.مُغل مورخین جو بابر کے ساتھ اس علاقے میں آئے اُنہوں نے اپنی یاداشتوں میں اس علاقے کو یاغستان کے نام سے یاد کیا ہے.ایک اور مورخ مرزا محمد حسن کے مُطابق سولہویں صدی میں اس علاقے کو بلورستان بھی کہا جاتا تھا. پروفیسر جمیل یوسفزئی لکھتے ہیں,کہ بُدھ مت کے عروج کے وقت دریائے پنجکوڑہ کے کنارے سینکڑوں خانقاہیں تھی,جہاں بُدھ مت کے پیروکار عبادت کرتے تھے.عربی میں لفظ دیر کے معنی خانقاہ کے ہے,شاید اسی وجہ سے یہ علاقہ دیر کے نام سے مشہور ہوا.دسوی صدی سے پندرھویں صدی عیسوی تک دیر پر کوہستانی کافروں کی حکومت رہی.اُنکے دور میں یہ علاقہ کافرستان کے نام سے مشہور تھا.
2.چکدرہ۔۔ یہ نام چکر دھارا سے ماخوذ ہے پروفیسر احمد حسن دانی کے مطابق “چکدرہ” نام اصل میں “چکرا دھارا” سے ماخوذ ہے، جو “دیوتا ویشنو” کے نام میں سے ایک نام ہے۔ جب کہ ایک نظریہ یہ بیان کرتا ہے کہ زمانۂ قدیم میں یہاں “چکس” نامی قوم آباد تھی جن کی سکونت کی وجہ سے یہ چکدرہ کے نام مشہور ہوا۔
اسی طرح یہاں کے مقامی لوگوں کے مطابق چکدرہ نام اصل میں “چاک درہ” ہے جس کے معنی ٹیکس وصول کرنے کے راستہ کے ہیں۔ ممکن ہے نوابی دور میں یہاں دریائے سوات پر موجود پُل کو جب لوگ پار کرتے اور دیر، باجوڑ یا چترال کی طرف جاتے، تو اُن سے ٹیکس وصول کیا جاتا۔
3.اوچ۔۔اُوچ کا لفظی معنیٰ " نگینہ کا گھر" کے ہیں۔ کیونکہ یہ علاقہ پہاڑوں کے بیچ میں واقع ہے اسی وجہ سے اس کا نام اُوچ پڑ گیا۔ اکثریت کے مطابق ،اوچ کے جنوب میں واقع ورسک اور گل آباد کا علاقہ ہے ۔قدیم زمانے میں یہاں پر دریا بہتا تھا۔
4.تالاش ۔۔۔ یہ نام سفید ہنوں کے ایک قبیلے کا نام ہے ۔یاد رہے ملاکنڈ دیر میں سفید ہن 455تا 555 عیسوی تک چھائے رہے اور انہی ہنوں نے دیر سوات ملاکنڈ میں بدھمت دور کے خانقاہوں کو نیست و نابود کرکے رکھ دیا تھا ۔
5.تیمرگرہ۔۔۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب امیر تیمور ہندوستان پر حملہ کرنے کی غرض سے جا رہا تھا تو اس کا گذر اِس علاقے سے ہوا اور يہاں امیر تیمور نے اپنی فوجوں کے آرام و سکون کے لیے پڑاؤ ڈالا تھا تو اس وجہ سے اس علاقے کا نام تیمورگرہ پڑ گیا جو کے بعد میں رفتہ رفتہ تبدیلی کیوجہ سے تیمرگرہ بن گیا۔ اور دوسرا یہ بھی کہا جاتا ہے کہ امیر تیمور ترک تھا تو فارسی میں (تیمور) کو (تیمر) بولا جاتا تھا۔
6.جندول۔۔۔جندول وادی کی وجہ تسمیہ کے بارے میں کہا جاتا ہے، جندول پہلے جنڈ اول کہلاتا تھا جو ترکی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی فوج ہے، جندول کی سرزمین پر مختلف اوقات میں کئی قوموں اور فوجوں کے درمیان لاتعداد لڑائیاں لڑی گئی ہیں، اسی وجہ سے اس علاقے کا نام جنڈ اول پڑ گیا جو بعد میں جندول میں تبدیل ہوا ۔
7.خال۔۔۔ محترم سر ڈاکٹر زاہد شاہ کے مطابق ۔خال عربی اردو زبان کا مزکرلفظ ہے۔اس کے چار معنی ہیں (1)وہ قدرتی سیاہ نقطہ جوچہرےیا جسم پرہوتا ہے ۔تل، خُوَیل، خال کی اسم تصغیر ہے، یعنی چھوٹا خال (جامع اللغات، 974/1) (2)کاجل کاوہ نشان جو نظربد سے بچانے کےلئے خوبصورت یا کم سن بچوں کے چہرے پر لگاتے ہیں ۔(3)دو رنگوں والا کبوتر جس میں ایک رنگ سفید ہو(4)مامو، خالو(فروزاللغات، خ ا، ص582).اسے انگریزی میں A Mole on the Face, کہتے ہیں (Practical Dictionary U&E,p350)استعارے کے طور خال حسن کو بھی کہا جاتا ہے۔اس میں شک نہیں کہ یہ علاقہ بہت خوبصورت ہے، دریا ئے پنجکوڑہ کے بلکل کنارے واقع ہے۔لیکن تاریخ کی کتابوں میں خہل اور خیل بھی لکھا گیا اس لحاظ سے اس کا مطلب، قبیلہ، خاندان بھی ہے۔
8. رباط۔۔۔ رباط نام کے معنی سرائے یا مسافر خانہ کے ہے ۔.
۔9.رانی ۔۔ میری سوچ کے مطابق رانی کا علاقہ ہندو شاہی دور کا گڑھ تھا ،اب بھی یہاں مختلف مقامات پر ہندو شاہی دور کے اثار پائے جانے ہیں ۔ یہاں ہندوشاہی دور میں ملکہ رانی کی حکومت تھی تو اس ملکہ رانی کے نام کے وجہ سے یہ علاقہ رانی مشہور ہوا ۔
10.مہاندیش ۔۔۔ ہندی میں مہان کے معنی بڑا اور دیش کے معنی وطن کے ہے ۔پس مہاندیش کے معنی بڑا وطن کے ہے
11..واڑی۔۔۔ واڑی قصبہ کے نام کی وضاحت یوں کہ کوہستانی زبان میں واڑے کا مطلب پانی ہے ۔اس جگہ پر پانی وافر ہونے کی وجہ سے اسے واڑے کہا جاتا ہے (بحوالہ ثقافت سرحد تاریخ کے آئینے میں)..
۔
12..بیبوڑ۔۔۔ میرے خیال میں یہ نام بید یود سے ماخوذ ہے ہندوو کی مقدس چار کتابوں رگ وید ،جوروید،، سام وید اور اتار وید کو مجموعی طور پر بید کہا جاتا ہے مطلب بید یود کا گاوں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ نام بیبیوڑ میں تبدیل ہوا ہوں ۔
13.. داروڑہ ۔۔۔ یہ نام دارور یا دراور سے ماخوذ ہے جو ایک قدیم قوم جسکا اس علاقے میں ظہور ارین سے بھی پہلے ہوا تھا ۔اسکے علاوہ کوہستانی لب و لہجہ میں دارولی ہے جسکے معنی وہ رنگ جو قدیم زمانے میں لوگ اپنے ماتھے پر مزہبی تبرک کے طور پر لگاتے تھے ۔مطلب دارولی کا گاؤں ۔
14. گندیگار ۔۔۔ میری سوچ کے مطابق یہ نام گنڈھیر گر ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گندیگار میں تبدیل ہوا ہے ۔ پس ہندی میں گنڈ ہا گن پارسائی کے لئے مستعمل ہے مطلب گنڈھیر گر کا مطلب نیک اور پارسا لوگوں کا گاؤں ۔
15..چکیاتن۔۔۔۔ یہ نام اصل میں جگیہ آستین سے ماخوذ ہے ۔جو تین دریاؤں کا نقطہ اتصال ہے یہ مقام ارین کے نزدیک بہت مقدس تھا ۔
16.. براول۔۔۔ یہ نام بہ راول ہے ۔۔۔ جسکے معنی بہتے ہوئے پانی کا علاقہ ۔راول عرف عام میں پانی کے ندی کو کہتے ہے ۔
17۔ شرینگل ۔۔ یہ نام اصل میں شیری گل ہے جو جناب اور احترام کے ناموں کے لیے مستعمل ہے اسکے علاوہ یہ سری گل بھی ہوسکتا ہے جو بدھمت اور ہندو مت کے باسیوں کے نظر میں خوشحالی اور فراخدلی کے ایک دیوتا بت کا نام ہے ۔
18.پاتراک۔۔ اس علاقے کا پرانا نام راج کوٹ تھا پھر اخوند سالاک کی تعلیمات سے جب یہاں اسلام پھیلا تو اس وقت یہاں ایک پتھر رکھ دیا گیا پس پتھر رکھ (اسلام کی تعلیمات کا یہاں آغاز ہوا) کے ساتھ ہی یہ علاقہ پاتراک سے مشہور ہوا ۔
19..بریکوٹ۔۔۔ یہ نام اصل میں بیرکوٹ ہے مطلب بیر کا قلعہ ۔
20...بیاڑ۔۔۔ یہ نام اصل میں بیار ہے پرانے ہندی زبان میں بیار یا بیر ایک بہادر انسان کے لیے مستعمل ہے پس بہادر لوگوں کی سر زمین ۔
21..کلکوٹ ۔۔ یہ نام اصل میں کال کوٹ سے ماخوذ جسکے معنی کال نامی بادشاہ کا قلعہ ۔
22. لاموتی ۔۔۔ یہ سنسکرت زبان میں یہ نام دو الفاظ لام اور اوت کا مرکب ہے ۔ لام کے معنی گاؤں اور اوت کے معنی اونچائی پر موجود گاؤں ۔
23.۔تھل۔۔۔ ہندی زبان میں تھل گہرائی کے لئے مستعمل ہے مطلب گہرائی میں موجود گاؤں ۔
.24..کمراٹ۔۔۔ ہمارے محترم دوست ڈاکٹر حضرت بلال کے مطابق کمراٹ اس وادی میں بولی جانے والی زبان گاؤری کے دو الفاظ ”کوئی “ اور ”باٹ “ کا مجموعه ہے۔ ”کوئی“ کے معنی وادی یا درّہ ہے اور ”باٹ “پتھر کو کہتے ہیں۔ تغیر زمانه کے ساتھ ساتھ,کوئ باٹ کمراٹ ہوگیا ۔ اس وادی میں بڑے بڑے پتھر پائے جا تے ہیں۔
تحقیق امجد علی اتمانخیل
تحقیق امجد علی اتمانخیل
0 Comments