ملاکنڈ پیڈیا..
یہ تصویر برطانیہ کے مانچسٹر کلائیٹن قصبے میں درگئ کے نام سے مشہور گلی کی ہے (Dargai Street)
1895 میں انگریز نے جب ملاکنڈ ایجنسی قائم کی تو وہ یہاں ملاکنڈ کے علاقوں کے ناموں سے اتنے مُتاثر ہوئے کہ واپس جاکر برطانیہ میں یہاں کے علاقوں کے ناموں کو بھی کاپی کرکے لے گئے. جیسا کہ ملاکنڈ کے نام سے ایس ایس ملاکنڈ بحری بیڑہ متعارف کرانا, ّملاکنڈ کے نام سے ملاکنڈ سٹریٹ متعارف کرانا, اور درگئ سٹریٹ کی تیسری مثال اب یہ ہیں.
درگئ ملاکنڈ کی وجہ تسمیہ..
ڈسٹرکٹ ملاکنڈ کا دوسرا بڑا شہر درگئی.. درگئ شہر کا نام خٹک قبیلے کے لب و لہجے میں درہ گئ یا درگے ہے جسکے معنی وادی کی طرف جانے والا راستہ ہے. اسکی مزید وضاحت یہ کہ پہاڑوں سے نکلنے والے تنگ خُشک ندی نالوں کو درگئ (درگے) کہا جاتا ہے جن میں مُختلف قسم کے صحرائی پودے اُگے ہوتے ہیں اور جنگل کا سماں دکھاتے ہیں.درگئ کو اب تحصیل کا درجہ حاصل ہے. درگئی کی تاریخ کے حوالے سے امجد علی اُتمانخیل کے رپورٹس مندرجہ ذیل ہیں.
1.درگئ پھاٹک جسکا پُرانا نام گاڈفیری گنج تھا .. اور یہی گاڈ فرے گنج کا مقام درگئ کا مرکزی مقام تھا. جب برطانوی سامراج 1895 میں ملاکنڈ ایجنسی کا قیام عمل میں لائی, تو اسکے ساتھ ہی انگریزوں نے ڈاکخانے اور ٹیلی گراف دفاتر درگئ ,ملاکنڈ اور چکدرہ کے مقامات پر قائم کردئے.اور ان ڈاکخانوں کی شاخیں گاڈ فیری گنج سرائے( درگئ پھاٹک), اور بٹ خیلہ میں کُھول دئے. چکدرہ اور چترال کے درمیان خط و کتابت اور ٹیلی گراف بیجھنے کا انتظام پولٹیکل ایجنٹ ملاکنڈ ایجنسی کے ہاتھ میں تھا,
By whom an Establishment is Maintained at a cost of 1340 per annum for the Chakdara -lowari Section.
روزانہ چکدرہ سے ڈاک کے تھیلے چترال جاتے,اور تین دن کی مسافت کے بعد ڈاکی دروش یہ تھیلے پُہنچاتے.. اور وہاں سے پھر پارسل واپس چکدرہ تین دن سفر کرنے کے بعد چکدرہ پُہنچائے جاتے. انڈیا سے ڈائرکٹ چکدرہ کے ساتھ ٹیلیگراف کا نظام مُنسلک تھا. چترال کو گلگت اور مستوج سے ٹیلیگراف بیجھے جاتے تھے. جبکہ درگئ اور ملاکنڈ قلعوں کے درمیان ہیلیوگراف کے ذریعے رابطہ قائم تھا...اب بس یہ سب ماضی کے قصے رھ گئے ہیں.
2.درگئی شہر میں آپ کو پاکستان ریلوے کا آخری ریلوے سٹیشن نظر آئے گا.
درگئ نوشہرہ ریلوے لائن...درگئی تا نوشہرہ ریلوے لائن کی کُل لمبائی 64 کلومیٹر ہے. یہ ریلوے لائن باقاعدگی سے 1901 میں ریلوے ٹرانسپورٹیشن کے لئے استعمال ہونے لگی. اس ریلوے لائن پر کُل دس سٹیشن واقع ہیں, جن میں نوشہرہ جنکشن, ریسالپور کنٹونمنٹ, رشکئ,
مردان جنکشن, گوجر گڑھی, کلپانی, تخت بھائی, ہاتھیان, سخاکوٹ اور درگئ شامل ہیں .درگئ ریلوے سٹیشن پاکستان ریلوے کی شمال مغربی سرحدی علاقوں میں آخری ریلوے سٹیشن ہے. 2002 کے بعد یہ ریلوے سٹیشن اب بند ہے.
3. درگئی شہر میں انگریز کے دور کا تاریخی قلعہ.
. یہ قلعہ ملاکنڈ مردان کی مین شاہراہ پر سمہ رانیزئی کے تحصیل درگئی میں واقع ہے. درگئی قلعہ کی تاریخ جنگ ملاکنڈ 1895 سے جُڑی ہے جب اپریل 1895 میں چترال ریلیف فورس نے خان عُمراخان جندولی کے خلاف محاذ آرائی کی اور 20 اپریل 1895 کو اُنکی سلطنت کا سورج غروب کرنے کے بعد انگریز سامراج نے ملاکنڈ ایجنسی قائم کی تو اُسکے بعد انگریزوں نے ملاکنڈ ایجنسی میں قلعوں کی تعمیر شروع کی تاکہ یہاں انگریز رجمنٹس کی مستقل سکونت کے لئے رہائش گاہیں فراہم کی جاسکے, اس سلسلے میں پہلے پہل چکدرہ قلعہ, ملاکنڈ قلعہ کی تعمیر کی گئی اُسکے بعد 1896 میں درگئی قلعہ کو تعمیر کیا گیا,یہاں ملاکنڈ فیلڈ فورس نے بھی قیام کی. درگئی قلعہ کے باہر مُختلف یونٹوں کے بیجز پتھروں پر بنے ہوئے آپکوں نظر آئے گے. جن میں سے کُچھ یونٹوں کے بیجز کی تفصیل یوں ہے.
1. محسود بٹالین.. جو 1949 تا 1952 تک درگئ قلعہ میں قیام پزیر رہی.
2. ریزرو ویسٹ ٹریننگ بٹالین. جو 1960 تا 1969 تک یہاں قیام پزیر رہی.
3. 24 پنجاب رجمنٹ, 23 فیلڈ رجمنٹ اور 182 ورکشاپ ای ایم ای 1973 تا 1975 تک کے عرصے کے دوران یہاں قیام پزیر رہی. درگئی قلعہ کی تعمیر سُرخ اینٹوں سے کی گئی ہے اور یہ چوکور کی شکل میں بنایا گیا ہے. جب بھی آپ درگئی سے درہ ملاکنڈ کی طرف گاڑی میں سفر کرے تو یہ قلعہ آپ کو جنگِ ملاکنڈ 1895 کی یاد دلاتی رہے گی. یکم اپریل 1895 کو جب میجر جنرل سر رابرٹ لو چترال ریلیف فورس کے ساتھ درگئ پُہنچے اور اُسی دن درگئی اور خارکئ کے مقامات پر قبائلی عوام سے لڑائی لڑی. چونکہ چترال ریلیف فورس بیس ہزار سپاہیوں پر مُشتمل اور ہر قسم کے اسلحے سے لیس فوج تھی اسلئے درگئ اور خارکئ میں قبائلی عوام کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اس طرح تاریخ میں پہلی بار انگریز سامراج کو درگئی ملاکنڈ میں اپنے پنجے گاڑنے کا موقع ملا.
4.
0 Comments