ملاکنڈ ہیڈیا.
ایک گاؤں ایک تاریخ. .یہ نظارہ تھانہ گاؤں ضلع ملاکنڈ کا ہے.1950 کی یادیں..
تھانہ نام گبری زُبان کے لفظ اتن جائے سے ماخوذ ہے.اتن جائے گبری زُبان میں جرگے کی جگہ کو کہتے ہیں.اتن جائے وہ مُقام جہاں سلاطینِ سوات(سلطان جہانگیر,سُلطان پکھل,سُلطان اویس) اپنے دارالخلافے منگلور سوات سے آکر یہاں قیام کرتے اور اسی اتن جائے میں جنگی مُہمات کے بارے میں صلاح مشورے کرتے تھے.یہاں آپ کو بتائے سلاطینِ سوات اور اُنکی رعایا اُس وقت (1490عیسوی) کے دوران گبری زُبان بولتے تھے ,اور سوات سے سمہ تک کے علاقے سلاطین سوات کے تصرف میں تھے.
تھانہ جو آجکل ضلع ملاکنڈ کا ایک بڑا قصبہ ہے,اسکے مضافات جلالہ, گٹ کوٹو, ہیبت گرام, نل, گُنیار وغیرہ ہیں. تھانہ دراؤڑ, آرین, بُدھمت اور ہندوشاہی ادوار کا گڑھ رھ چُکا ہے. یہاں دراؤڑ تہذیب کے آثار موضع گُنیار (گُلِ آنار) میں پائے گئے ہیں. جب 1962 میں پروفیسر ڈاکٹر احمد حسن دانی نے یہاں کُھدائی کی تو دراؤڑ تہذیب کے آثار ایک وسیع پیمانے پر نمودار ہوئے. اسکے علاوہ آرین تہذیب کے آثار نل کاسو بانڈہ کے پہاڑی مُقام پر پائے گئے ہیں. آرین کے لفظی معنی شریف کے ہیں یہ اپنے آپ کو اعلٰی ذات سمجھتے تھے. جبکہ بُدھمت دور کے آثار موضع ہیبت گرام اور گُنیار میں پائے گئے ہیں. ہیب گرام اور گُنیار میں اب بھی بُدھمت دور کی یاد دلاتے ہوئے سٹوپے موجود ہیں. جسکے آثار اب آہستہ آہستہ ختم ہورہے ہیں اور کوئی پُرسانِ حال نہیں. اسی طرح گندہارا کی ہندوشاہی دور کے آثار تھانہ کے بر بازار, ,گیر بنڑ , کافر کوٹ, ,باچہ کُوٹ وغیرہ میں پائے گئے ہیں .
تھانہ جو سلاطینِ سوات کا سرمائی صدر مُقام تھا اور یوسفزئی کی یہاں آمد کے بعد یہ ان کا مرکز ٹھرا.
آجکل تھانہ میں یوسفزئی کی ذیلی شاخیں بابا خیل, علی خیل, بازید خیل, کٹور خیل, شامت خیل آباد ہیں .تھانہ کے خوانین کو خان خیل کے نام سے یاد رکھا جاتا ہے جبکہ علاقہ پلئ کے خوانین کو خان کور کے نام سے یاد رکھا جاتا ہے. مشہور خوانین میں عنایت اللّہ خان اور بہرام خان شامل ہیں.
اسکے علاوہ تھانہ میں جو دوسری قبائلی شاخیں آباد ہیں اُن میں خٹک, بنگش, شلمانی, گُجر, اور اُتمانخیل شامل ہیں .تھانہ میں جن اولیائے کرام کی قبریں ہیں اُن میں نلو بابا (شیخ حبیب گُل سلسلہ چُشتیہ), عوث بابا (جو ایرانی شہزادے کے نام سے مشہور ہے) ,سیرئی بابا ( پیر عبدالاحد جدِ امجد مدے خیل) ,میاں عیسیٰ بابا ,پیر صابر شاہ مدے خیل بابا شامل ہیں. پیر صابر شاہ مدے خیل بابا جو مدی خیلو کے روحانی پیشواء تھے انکے متعلق مشہور ہے کہ جب کوئی بیرونی حملہ آور تھانہ قصبے پر حملہ کرتا تو یہاں کے باسی اپنی گھریلوں اشیاء پیر صابر شاہ مدے خیل بابا کے ہاں امانتاً رکھتے اور بیرونی حملہ آور انکی بُزرگی کے سبب انکوں کُچھ نہ کہتے.
تحریر امجد علی اُتمانخیل.
0 Comments