تاریخ کو یاد رکھنا ہے.
د ملاکنډ د سر طوطي وي
په اور ستي وي تهمتي نه وي مئينہ .
اس وقت آپ تصاویر میں آدم خان دُرخانی کی ایک ساتھ قبر کے مناظر دیکھ رہے ہے. ملاکنڈ ایجنسی کے علاقے بازدرہ پلئ میں آدم خان اور دُرخانی کی لازوال مُحبت کی کہانی 1630 عیسوی کے لگ بھگ پیش آئی تھی.آدم خان کے باپ کا نام حسن خان تھا اور دُرخانی طاؤس خان ملک کی بیٹی تھی.حسن خان اور طاؤس خان ملاکنڈ کے بائیزو اور رانیزو میں بُہت مشہور خان گُزرے ہیں.آدم خان اور دُرخانی کی مُحبت کی داستان یوں شروع ہوتی ہے.کہ دُرخانی کی ایک کزن بُسکئ کی شادی ہے,اور آدم خان بھی اُس شادی میں شریک ہے.دونوں کی نظریں ایک دوسرے سے مل جاتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے مُحبت کے رنگ میں دونوں رنگ جاتے ہیں.آدم خان نے دُرخانی کو حاصل کرنے کے لئے بڑی کوششیں شروع کی.لیکن چونکہ دُرخانی اسی علاقے میں ایک اور ملک کے بیٹے کے ساتھ رشتے میں منُسلک ہوچکی تھی .اسلئے آدم خان کے لئے دُرخانی کو حاصل کرنا ناممکن تھا.لیکن پھر بھی آدم خان اور دُرخانی بازدہ بالا میں واقع ایک چٹان کے قریب واقع پانی کے چشمے پر چُپکے چُپکے ملتے تھے.آدم خان اپنی رباب کی ساز بجا کر دُرخانی کو اپنی مُحبت میں رنگ لیتا تھا.پھر جب دُرخانی کی شادی کا دن آ پُہنچا ,تو آدم خان نے دُرخانی کو اُس رات گھر سے بھگا کر اپنے رشتہ دار میر مائی ملک کے گھر پُہنچایا.اور دونوں نے وہاں پناہ لی. لیکن کُچھ دن بعد میر مائی ملک نے آدم خان کی غیر موجودگی میں دُرخانی کو اُسکے سُسر پایا وی ملک کے گھر پُہنچایا .دُونوں کے دلوں میں جُدائی کی آگ اس قدر بھڑکی کہ آدم خان اور دُرخانی کی زندگی مُشکلات اور تکالیف میں گُزرنے لگی.. آدم خان نے مجبور ہوکر ملاکنڈ بازدرہ سے کوچ کرکے ہندوستان کی راہ لی.لیکن نوشہرہ مصری بانڈہ جب پُہنچے تو وہ اتنے ناتواں ہوچکے تھے کہ مصری بانڈہ میں خالقِ حقیقی سے جاں ملے.. جب دُرخانی کو آدم خان کے مُوت کی خبر ملی,تو وہ بھی یہ صدمہ برداشت نہ کر سکی.اور مر گئی.دُرخانی کی لاش کو بھی پھر مصری بانڈہ نوشہرہ لایا گیا, اور دُرخانی کو آدم خان کے قریب دفنایا گیا.. ..تحقیق..امجد علی اُتمانخیل
0 Comments