Settlement of Lands in Malakand Agency

 


ملاکنڈ پیڈیا..

ملاکنڈ, سوات, دیر, باجوڑ میں زمینوں پر آباد کاری.. ملاکنڈ ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ میک میھن اپنی رپورٹس پبلش 1901 میں رقم طراز ہے. کہ جب ان علاقوں پر پختون قبائل قابض ہوئے تو پھر یہاں کی زمینوں کو تمام قبائل نے ْآپس میں تقسیم کردیا. ہر نسب(گھرانے یا خیل)  کے دفتر (حصہ) کو  تپہ  کہا جاتا تھا. پھر  یہ تپہ ایک نسب (خیل) اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کرنے لگا. جس شخص کی دفتر میں کچھ بھی زمین ہوتی وہ دفتری کہلاتا., اور اس دفتری کی اہمیت اتنی زیادہ تھی کہ اگر کوئی اپنے آبائی جائداد کو فروخت کرتا تو وہ پھر دفتری نہ رہتا اور لوگ اُسے پشتون ولی سے نکالتے. زراعت کے حوالے سے یہ زمین (تپہ) پھر چھوٹے چھوٹے حِصوں (ونڈ) میں تقسیم کیا جاتا. یہاں سوات,ملاکنڈ,دیر,باجوڑ میں ان ونڈ کو مُختلف ناموں جیسے پچہ, روپی, پیسہ, تورہ, غوالئ, نیمکئ, تیراؤ, پاؤ وغیرہ سے یاد کیا جاتا, اور اب بھی ان ہی ناموں سے یاد رکھا جاتا ہے. ہر دفتری کی زمین کا حِصہ ایک خاص مُقام پر موجود ہوتا. ہر خیل پھر اپنی زمینوں پر گاؤں آباد کرتے, ایک وقت میں کئ گاؤں وجود میں آتے. بعض اوقات زمین کا ایک حِصہ جرگہ یا خان کے ہاتھ میاں, مُلا, سید, اخون زادہ, صاحبزادہ کو بخشا جاتا, یہ زمین سیرئی کہلاتی. سیرئی زمین اکثر ایسی زمین ہوتی جو دو گروہوں کے درمیان متنازعہ ہوتی تو پھر اسے مذہبی گھرانو کو وقف کیا جاتا. زمینوں کی اس تقسیم میں پھر ایک مرحلہ ویش کا ایسا ہوتا کہ علاقے کے رواج کے مطابق پانچ, دس یا پندرہ سال کے بعد یہ زمینں قبائلی شاخیں (آپس میں تبدیل کرتی) .یہ ویش افراد کے درمیان نہیں بلکہ خیلوں کے درمیان ہوتا. یہاں تک کہ تپہ جات بھی قبائل آپس میں تبدیل کرتے. سمہ رانزئی (درگئی تحصیل) میں سب سے پہلے ویش کا یہ نظام ختم ہوا. اور سوات, دیر, باجوڑ کے علاقوں میں ایک خاص مُدت تک جاری رہا. ویش کے اس طریقہ کار کا بڑا نقصان یہ ہوتا کہ ہر خیل جس تپہ یا زمین پر رہتا بس وہ وقت گُزاری کرتا نہ زمین کی دیکھ بال اچھے طریقے سے کرتا اور نہ درخت اُگاتا کیونکہ اُن کو یہ پتہ تھا کہ کیوں میں اس زمین کو آباد کرو,مجھے تو پانچ, دس سال بعد اس زمین کو دفتری نظام کے تحت چھوڑنا ہے. پس اس سے یہاں سوات, ملاکنڈ, دیر میں زمینوں کی آباد کاری مُستقل بنیاد پر نہ ہوتی. 

تحریر امجد علی اُتمانخیل.

#Malakand

Post a Comment

0 Comments