امجد علی اُتمانخیل کی ڈائری سے.. تاریخ کے رنگ.. جب کرنل کرافٹ نے پہلی بار اپنی سٹرویان ٹریکٹر کار سے درگئی چکدرہ سے دیر چترال تک ڈرائیونگ کرنے کا فیصلہ کیا. یہ ایک تجرباتی سفر تھا کہ آیا چکدرہ تا چترال گاڑی کا سفر کیسا ہوگا. اس تجرتاتی سٹرویان ٹریکٹر کار کو چکدرہ تا چترال تک لے جانے کے لئے کرنل کرافٹ نے ملاکنڈ ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ لیفٹننٹ کرنل سٹیورٹ کو خط لکھا.اُس خط کا متن یوں ہے.
'' کرنل کرافٹ جو ٹینکوں اور دوسری آرمرڈ گاڑیوں کا انچارج ہے, اُسکی خواہش ہے کہ وہ اپنی سٹرویان ٹریکٹر کار میں دیر تا چترال تک ڈرائیونگ کریں تاکہ ان علاقوں میں گاڑی چلانے کے تجربے سے مُستفید ہو. میں اس بات پر اُسے قائل کرنا چاہتا ہو کہ اگر آپ سفر کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو پھر واڑی سے آگے ایک تنگ سڑک پر سے گُزرنا ہوگا, کیونکہ واڑی سے سڑک آگے بُہت تنگ ہے اور اُس پر سے گاڑی بڑی مشکل سے گُزرتی ہے. کرنل کرافٹ اس مشن کو مکمل کرنے کے لئے بے چین ہے کہ اپنی ٹریکٹر کو ضرور دیر تا چترال تک لے جائیے''. پولٹیکل ایجنٹ لیفٹننٹ کرنل سٹیورٹ کی اجازت سے جب کرنل کرافٹ نے اپنی ٹریکٹر کار پر سفر شروع کیا تو اُس سفر کی تفصیل یوں تھی.
1. 21 اگست 1924 کو کرنل کرافٹ پشاور سے دو دن سفر کرنے کے بعد اور 77 میل کا فاصلہ طے کرنے کے بعد چکدرہ پہنچا. دو دن میں سفر کیا,
2. 24 اگست کو چکدرہ سے اپنی ٹریکٹر چلا کر 13 میل کا فاصلہ طے کرنے کے بعد کوز سیرئی پہنچا..
3..25 اگست کو کرنل کرافٹ نے اپنی ٹریکٹر کار میں کوز سیرئی سے سفر شروع کیا اور 11 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد سدو پہنچا.
4. 26 اگست کو پھر سدو سے سفر شروع کیا اور 12 میل کا سفر طے کرنے کے بعد رباط پُہنچا.
5. 27 اگست کو کرنل کرافٹ نے اپنی ٹریکٹر کار پر سفر شروع کیا اور رباط سے 11 میل کا سفر طے کرکے واڑی پہنچا.
6. 28 اگست کو پھر واڑی سے سفر شروع کیا اور 13 میل کا سفر طے کرکے داروڑہ پہنچا.
7. 29 اگست کو داروڑہ سے سفر شروع کیا اور 13 میل کا سفر طے کرکے دیر دارالحکومت پہنچا.
8. 30 اگست کو دیر سے سفر شروع کیا اور 10 میل کا سفر طے کرکے میرگاہ پہنچا.
9. 31 اگست کو میرگاہ سے سفر شروع کیا اور 10 میل کا سفر طے کرکے سیارت پہنچا.
اسطرح کرنل کرافٹ نے پشاور تا چترال کے حدود تک یہ سفر اپنی ٹریکٹر کار میں 11 دنوں میں مکمل کیا.
تحریر.. امجد علی اُتمانخیل بحوالہ
Experiment with tractors on the road by colonel craft. Circa 1924
0 Comments