Coronation of Nawab e Dir Awrangzeb Khan

 نواب دوئم ریاستِ دیر اورنگزیب خان المعروف بادشاہ خان کی رسمِ تاجپوشی.. لیفٹننٹ کرنل ڈبلیو میلیسن لکھتے ہیں کہ 15 اپریل 1905 کو صوبہ سرحد کے چیف کمشنر  سر ہیرالڈ آرتھر ڈین نے ایک دربار بُلوایا, جس میں بادشاہ خان (اورنگزیب خان)  کی ریاستِ دیر کے نواب کی حیثیت سے رسمِ تاجپوشی کی گئی .پھر چیف کمشنر سر ہیرالڈ آرتھر ڈین نے نوابِ دیر اورنگزیب خان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے. اس معاہدے کے چیدہ چیدہ نُکات مندرجہ ذیل ہیں. 

1.جیسا کہ اب برٹش انڈین حکومت کی یہ خواہش نہیں کہ وہ دیر کے ریاستی معاملات میں  دخل اندازی کریں. بس ایک مقصد یہ  کہ وادی سوات سے ریاستِ دیر میں داخل ہونے والی سڑک کو آمدروفت کے لئے کُھولا جائے ,تاکہ ریاست چترال تک آنا جانا جاری رہے .

2.پس نوابِ دیر  چکدرہ سے چترال تک سڑک کُھلا رکھے گا. 

3.نوابِ دیر  ٹیلی گراف اور دوسرے ڈاک کی ترسیل کی نگرانی  اور اُنکی حفاظت کرے گا. 

4.چکدرہ دیر سڑک پر چیک پوسٹوں کا قیام نوابِ دیر کی مرضی سے ہوگا. 

5.ان شرائط پر عمل کرنے کے بدلے حکومتِ ہند  نوابِ دیر کو  سولہ  ہزار سالانہ  گرانٹ دے گی. 

6..اسکے علاوہ چکدرہ سے عشریت تک تجارتی مال کی درآمد برآمد مکمل آزاد ہوگی اور اسکے بدلے حکومتِ ہند نوابِ دیر کو دس ہزار روپے گرانٹ دے گی. 

7. لیویز فورس کو ادائیگی ہر مہینے کے آخر میں ہوگی. 

8.نوابِ دیر کو ادا کی جانے  والی گرانٹ اُسکے والد نواب شریف خان کی وفات کی تاریخ  8 دسمبر 1904 سے قابلِ عمل ہوگی. 

9. نوابِ دیر اورنگزیب خان اس بات پر کاربند رہے گا  کہ جب بھی حکومتِ ہند کو لڑم پہاڑی یا دروش خیل کے علاقے میں برٹش انڈین رجمنٹس کو تعینات کرنے کی ضرورت ہو تو وہ خیمے لگانے کے لئے جگہ فراہم کرے گا. 

10.پہلے سے چترال اور افغانستان کے ساتھ متعین سرحدی حدود کی پاسداری کی جائے گی. 

11.نوابِ دیر مقامی فارسٹ آفیسرز کو جنگلات کے معائنے کی اجازت دے گا.

12..نوابِ دیر اورنگزیب خان اس بات پر کاربند رہے گا کہ وہ ہر سال اپنے بھائی میاں گُل جان کو پانچ ہزار  روپے بیجھے گا. 

تحریر امجد علی اُتمانخیل بحوالہ  انٹیلیجنس رپورٹ دیر سوات باجوڑ از ڈبلیو میلیسن صفحات نمبر 60 اور 61.


Post a Comment

0 Comments