Battle of Malakand 1897 and Bunirwal

 جنگِ ملاکنڈ 1897 اور بُونیروال.. لیفٹننٹ کرنل ڈبلیو میلیسن اسٹیشن ماسٹر انٹیلیجنس کوارٹر اپنی رپورٹس (پبلش 1906) میں لکھتے ہیں کہ بُونیروال , چملہ وال, خدو خیل, گدون  امازئی والو نے جنگِ ملاکنڈ 1897 میں انگریز کے ُخلاف  اماندرہ, چکدرہ اور ملاکنڈ کے محاذوں  پر لڑائی لڑی. اب ملاکنڈ فیلڈ فورس (کمانڈر  میجر جنرل بلڈ)  نے انکے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا.پہلے ان کو وارننگ دی گئی کہ یہ سب بونیروال سرینڈر کریں ورنہ ان پر حملہ کیا جائے گا. چونکہ ملاکنڈ فیلڈ فورس ہر قسم کے جدید اسلحے سے لیس فورس تھی اسلئے مجبوراً ان  کو بھی سرینڈر ہونا پڑا. خدو خیل پر دو ہزار روپے جرمانہ لگایا گیا اسکے علاوہ ان کی 150 بندوقیں  اور دو سو تلواریں ضبط کئے  گئے. گدون پر 2500 روپے جرمانہ لگایا گیا اور اسکے علاوہ ان کے 200 بندوقیں اور 200 تلواریں ضبط کئے گئے..امازئی کے بارے میں چونکہ کنفرم رپورٹس ملاکنڈ فیلڈ فورس کے پاس نہیں تھی اسلئے یہ کہا گیا


Their complicity being of little importance

اور خاص بونیروال اور چملہ وال  جنوری 1898 تک  ملاکنڈ فیلڈ فورس کے خلاف مزاحمت کرتے رہے. 

بعد میں سرینڈر کر گئے. بونیروالوں اور چملہ والوں نے 18 جنوری 1898 کو انگریز کے سامنے ھتیار ڈال کر جنگ سے دست بردار ہو چکے تھے ۔ دسمبر 1898 میں مذکورہ علاقے انگریز کے عملداری میں تھے ۔

جنوری 1898 میں تمام جنگجو بونیروالوں نے غیر مشروط طور پر سر تسلیم خم کیا اور سب سے زیادہ نقد جرمانہ 11500 روپۓ معہ 600 بندوقیں انگریز کے حوالے کۓ ۔

اسی طرح چملہ والوں نے بھی 18 جنوری 1898 کو بغیر شرط کے ھتیار ڈال دیۓ ، 1500 روپۓ جرمانه آدا کیا، 100 بندوقیں اور 100 تلواریں انگریز کے حوالے کۓ ۔

انگریز لیکھتے ہیں کہ اسی طرح حکومت (انگریز) کی تمام مطالبات پورے ہونے کے بعد انگریز فورسیز نے علاقہ چھوڑ کر 19 جنوری 1898 کو براستہ درّہ بونیر او امبیلہ مردان کی طرف آگے بڑھے ۔

بحوالہ : ملٹری رپورٹ آن دیر،سوات اینڈ باجوڑ ۔ 1906 ۔ صفحات 38،39 ۔ ۔


تحریر امجد علی اُتمانخیل.












 





Post a Comment

0 Comments