Custom of Malakand.

 رواج نامہ ملاکنڈ ایجنسی.. ..


ملاکنڈ ایجنسی میں دیوانی اور فوجداری مقدمات کا تصفیہ  مقامی دستور کے مطابق کیا جاتا رہا ہے اس مقامی دستور کا تاریخی پسِ منظر اتنا پُرانا ہے جتنی ملاکنڈ ایجنسی میں آباد قبائل کی تاریخ پُرانی ہے. ملاکنڈ ایجنسی کے قیام  1895 سے لیکر 1964  تک یہاں رواج نامہ تحریری شکل میں نہیں تھا پس ممبرانِ جرگہ زُبانی یاداشت پر مقدمات کے فیصلے کرتے کبھی کبھی ایسا ہوتا کہ ایک ہی نوعیت کے دو مقدمات میں مُختلف رواج  پیش کئے جاتے جس سے فریقینِ متعلقہ انصاف حاصل کرنے سے محروم رھ جاتے اور لوگوں کو انتظامیہ کے خلاف شکایت کرنے کا موقع مل جاتا. جبکہ مقدمات کے فیصلے کرنے کا اختیار ممبرانِ جرگہ کی ایمانداری اور غیر جانبداری پر مُنحصر ہوتا. ملاکنڈ ایجنسی میں رواج نامہ کو تحریری شکل میں نافذ کرنے میں  مندرجہ ذیل مُحرکات کارِ فرماں رہی. 

1.ڈلہ بازی. ملاکنڈ ایجنسی کے ہر گاؤں اور علاقہ میں دو یا دو سے زیادہ پارٹیاں  ہوتی تھی جن کو مقامی اصطلاح میں  ڈلہ  کہا جاتا جن میں سمہ رانیزئی ( تحصیلِ درگئ)  میں دو مشہور ایک ڈلہ سید عبدالخالق آف  بدرگہ تھا اور اس ڈلہ میں  مندرجہ ذیل مشہور شخصیات جوہر ملک ورتیر, زیر شاہ ملک دوبندی, ملک سید رسول اُتمانخیل ہریانکوٹ , حاجی علی اصغر اُتمانخیل ہریانکوٹ, ملک طور اُتمانخیل  ہریانکوٹ,  حمیداللہ خان خرکئ,  ملک عقل مند درگئی, ملک اکبر شاہ درگئ, محمد امان خان گھڑئی, ملک صحبت خان خرکئ  وغیرہ شامل تھے. جبکہ ایک اور ڈلہ  مُستمر خان آف درگئ کا تھا جس میں  نقیب شاہ خان درگئ, مُستمر خان درگئ, دولت خان, احمد نور ہیروشاہ  وغیرہ شامل تھے. یہی پارٹیاں اکثر علاقہ کے مقدمات جرگہ نظام کے ذریعے حل کرتے. 

2.رشتہ داری.. چونکہ ہر گاؤں میں ّمُختلف  قبیلوں سے جرگہ ممبران مقرر کئے جاتے اسلئے جب ان کو کوئی مقدمہ کو  حل کرنے کا ٹاسک دیا جاتا تو ان میں فریقین عام طور پر انکے رشتہ دار  ہوتے لہذا ایسی صورت میں کوئی جرگہ ممبر اپنے رشتہ دار  کے خلاف رائے نہیں دیتا تھا اور ان سے خاندانی مسائل پیدا ہوتے. 

3.اکثر ممبرانِ جرگہ غیر تعلیم یافتہ ہوتے اور بحیثیت جرگہ جو ذمہ داریاں اُن پر لاگوں ہوتی وہ محسوس نہ کرتے .

پس مندرجہ بالا مُحرکات کو مدنظر رکھ کر یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایجنسی ہذا میں عوام کے درمیان مقدمات کو بروئے انصاف اور مقامی رواج کے مطابق حل کرنے کے لئے کتابی شکل میں ایک رواج نامہ تحریر کیا جائے جو ہر قسم کے معاملوں کے تصفیہ کے وقت مُفید ہوگا. اس رواج نامہ کو کتابی شکل میں تحریر کرنے کے لئے گُزشتہ ساٹھ, ستر سالوں  سے کوششیں جاری تھی اور آخر کار پھر ملاکنڈ ایجنسی کا رواج نامہ نومبر  1964 میں اُس وقت کے پولٹیکل ایجنٹ جناب ظفر علی خان اور اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ خان عبدالعزیز خان اور مسٹر غلام حبیب خان سابقہ ریڈر پولیٹیکل آفس ملاکنڈ نے کتابی شکل میں  تحریر کیا .اس رواج نامہ میں فوجداری اور دیوانی مقدمات کو حل کرنے کے لئے تجاویز شامل ہیں. 

ملاکنڈ ایجنسی میں چار اہم تپہ جات یعنی بائیزئی سوات, رانیزئی سوات, سمہ رانیزئی اور تپہ اُتمانخیل ہیں. ان تپہ جات میں جو بھی معاملہ سامنے آتا ہے اُسکا حل اس رواج نامے کے ذریعے نکالا جاتا  ہے. 

تحریر.. امجد علی اُتمانخیل.


Post a Comment

0 Comments