Chrestian Cemetary Malakand.

 ملاکنڈ پیڈیا.

عیسائی قبرستان ملاکنڈ خاص... اس وقت آپ ملاکنڈ خاص میں لیویز ہیڈکوارٹر ( جو 1914 میں  تعمیر  ہوا)  کے عقب میں عیسائی قبرستان کے مناظر دیکھ رہے  ہیں, یہاں جنگ ملاکنڈ 1895 اور 1897 کے دوران  مرنے والے  انگریز سپاہیوں اور افسروں کے علاوہ  گورکھا سپاہیوں کی قبریں موجود  ہیں جبکہ 1900 کے بعد  جتنے انگریز  مرے اُنکوں کو بھی یہاں دفنایا گیا. .یہاں یہ بات قابل ذکر  ہے کہ ملاکنڈ ایجنسی میں  قبائلی عوام ( رانیزئی, اُتمانخیل, گجر وغیرہ)  نے انگریز سامراج کے خلاف دو جنگیں لڑی, پہلی جنگ اپریل 1895 کو لڑی گئی جو یکم اپریل تا تین اپریل 1895تک جاری رہی, جبکہ دوسری جنگ 26 جولائی 1897 کو لڑی گئی جو 26 جولائی تا دو اگست 1897 تک جاری رہی. ان دو جنگوں کے دوران انگریز سپاہیوں اور افسروں نے اپنی جانیں گنوادی. جنکی قبریں ماضی کے آئینے  میں نظر آتے ہیں. اس قبرستان میں کُل سو کی تعداد میں قبریں موجود ہیں جن میں پچاس قبروں پر صلیب بنے نظر آتے  ہیں ,جبکہ کُچھ قبروں کی شناخت ختم ہوچکی ہیں.صرف اُنکی قبروں کے نشان نظر آرہے ہیں جن قبروں کی پہچان ہمارے لئے آسان ہیں اُنکی تفصیل یوں ہیں. 

1.ایک قبر  رچرڈ نامی انگریز کی ہے جسکی تاریخ پیدائش 1859 ہے اور وہ ملاکنڈ کی جنگ میں اپنی زندگی کی بازی ہار چُکے ہے. 

2.ایک قبر  لیفٹننٹ جان لیمب کی ہے جو پنجاب انفنٹری نمبر 24 سے وابستہ تھے, اور جنگ ملاکنڈ 1897 کے دوران گہری زخم کھانے کے بعد پھر 23 اگست 1897 کو مر گئے اور یہی مدفون ہوئے. 

3.ایک قبر ٹرومین سٹئین نامی انگریز کی ہے جو بنگال انفنٹری نمبر چار سے وابستہ رہے. 

4.ایک قبر جارج بارکلے بٹلمز نامی انگریز کی ہے.

5.ایک قبر  لیفٹننٹ انڈریو ہینرنگٹن کی ہے جو  پنجاب انفنٹری نمبر 24 سے وابستہ رہے, یہ 1897 میں دریائے پنجکوڑہ میں ڈوب کر اپنی زندگی کی بازی ہار گئے, اور بعد میں آپکی لاش دریا سے نکال کر یہی مدفون کر دئے گئے .

6.ایک قبر پر تاریخ صرف درج ہے نام مٹ چکا ہے, جو 1897 میں  لنڈاکی کی مشہور لڑائی میں مر گئے تھے. 

7.ایک قبر  لیفٹننٹ ویلئیم  براؤن گلائیٹون کی ہے جو اگرہ کی مشہور لڑائی میں 1897 میں مر گئے تھے. 

8.ایک قبر سارجنٹ کاسٹیلو  کی ہے جو 1896 کے دوران مر گئے تھے. 

9.جبکہ ایک کتبہ پر سیپرز اور مائنرز سے وابستہ گورکھا سپاہیوں کے ناموں کی تفصیل ہے. جن پر سیپر ڈروجین, سیپر پوناسامی, سیپر اپالسامی, اور درگ چالم وغیرہ نام نُمایاں ہیں. یہ نیپالی تھے جو گورکھا سے وابستہ تھے. باقی جتنی قبریں ہیں اُنکی تاریخ مٹ چُکی ہے,اور وقت گُزرنے کے ساتھ ساتھ  دیکھ بال نہ ہونے کی سبب اس تاریخی قبرستان کے آثار کُچھ سالوں میں مکمل ختم ہوجائے گے. 

تحریر.


امجد علی اُتمانخیل

Post a Comment

0 Comments