History of Churchill Picquet.

آج آپ سب کے ساتھ  ضلع دیر لوئر میں چکدرہ کے مقام پردھمکوٹ کی پہاڑی پر موجود چرچل پیکٹ کے نام سے مشہور ایک عمارت کی تاریخ پر مُبنی معلومات کا تبادلہ  کرتے ہیں


...دوستوں ہر انسان اپنے نام کو تاریخ میں امر رکھنا چاہتا ہے.یہی کام برطانیہ کے سابق وزیراعظم سر ونسٹن چرچل نے بھی کیا,کہ دھمکوٹ پہاڑی پر موجود اس عمارت کو اپنے نام سے موسوم کیا.اب  بس پاکستانی عوام اور بالخصوص ملاکنڈ ڈویژن کے عوام اس عمارت کو چرچل پیکٹ کے نام سے یاد رکھتے ہے..کسی نے یہ جاننے کی  ضرورت محسوس نہیں کی کہ یہ چرچل پیکٹ اصل میں کیا تاریخ رکھتی ہے؟ دوستوں آج امجد علی اُتمانخیل کی  قلم سے تاریخ جانئیے.,یہ چرچل پیکٹ اصل میں سگنل ٹاور ہے یہاں امجد علی اُتمانخیل سگنل ٹاور کی وضاحت بھی آپ سب کے لئے کرے گا,(سگنل ٹاور جس میں ہیلیوگراف نامی آلہ لگا ہوتا ہے ,اور اس آلہ کے ذریعے پھر دوسرے مقامات کے ساتھ پیغامات کا تبادلہ ہوتا ہے.).چکدرہ کے مقام پر  دھمکوٹ پہاڑی پر موجود سگنل ٹاور کو تعمیر کرنے کی کہانی 1895 سے شروع ہوتی ہے,جب 17 اپریل 1895 کو چترال ریلیف فورس نے ملاکنڈ دیر چترال اور سوات  پر سے جندولی حُکمران خان عُمرا خان کی اثر رسوخ کا خاتمہ کیا,تو اُس کے ساتھ ہی برٹش سامراج نے ملاکنڈ ایجنسی کا قیام لایا,جس میں سوات,دیر,باجوڑ,چترال اور ملاکنڈ کے علاقے شامل کئے گئے.اور پشاور کے کمشنر مسٹر ایچ اے ڈین کو ملاکنڈ ایجنسی کا پہلا پولٹیکل ایجنٹ اگست 1895 میں مقرر کیا,پولٹیکل ایجنٹ ایچ اے ڈین نے برٹش گورنمنٹ کے حُکم سے چکدرہ کے مقام پر قلعہ تعمیر کرنا شروع کیا اور اسکے ساتھ ساتھ دھمکوٹ پہاڑی پر سگنل ٹاور بھی تعمیر کیا گیا,اور اس سگنل ٹاور سے پھر ملاکنڈ  قلعہ کو پیغامات ہیلیوگراف آلہ کے ذریعے بیجھے جانے لگے..اب وقت گزرتا رہا اور برٹش سامراج آرام سے ملاکنڈ خاص میں موجود زیرو پوائنٹ کے سامنے قلعہ میں بیٹھ کر حکومت کرنے لگا.اب  کہانی 1897 کی ہے,جب جون 1897 میں ایک پشتون مردِ مُجاہد  سرتور فقیر( سعداللّہ خان)  بونیر  کے علاقے ریگا  سے سوات آکر یہاں کے عوام کو اپنے ساتھ انگریز کے خلاف جہاد کے لئے تیار کرتا ہے,سوات,دیر,ملاکنڈ سے یوسفزئی اور اُتمانخیل قوموں کے قبائیلی عوام سرتور فقیر کا ساتھ دیکر ملاکنڈ اور چکدرہ  قلعوں پر حملہ آور ہوتے ہیں.یہ 26 جولائی 1897 کی کہانی ہے ,چونکہ  ہماری تاریخ سگنل ٹاور سے وابستہ ہے,اسلئے یہاں ہم سگنل ٹاؤر پر  قبائلی لشکر کے حملے کا ذکر کرے گے. '(چکدرہ اور ملاکنڈ قلعوں پر سرتور فقیر کے حملوں کی مکمل تفصیل آپ امجد علی اُتمانخیل کی کتاب ( سرتور فقیر جنگِ ملاکنڈ 1897 کا عظیم مردِ مجاہد) میں پڑھئیے).یہاں ہم سگنل ٹاور پر پشتون قبائلی لشکر کے حملے کی کہانی بیان کرتے ہے,جب 26 جولائی کو سرتور فقیر کے غازیوں نے چکدرہ قلعہ پر حملہ کیا,تو اُسکے ساتھ ہی پہلا کام یہ کیا کہ سگنل ٹاور کی چکدرہ قلعہ کے ساتھ مُنسلک پیغام رسانی کی لائن کی تار بھی کاٹی.سگنل ٹاور میں اُس وقت پریم سنگھ کی کمان میں 16  برٹش انڈین سپاہی تعینات تھے,جو سگنل ٹاور سے ملاکنڈ قلعہ کو ہیلیوگراف آلہ کے ذریعے پیغام بیجھتے تھے.26 جولائی سے لیکر 2 اگست 1897 تک پریم سنگھ اپنے 16 سپاہیوں کے ساتھ اس سگنل ٹاور میں محصور رہا.کیونکہ سگنل ٹاور کے چاروں اطراف میں پشتون قبائلی غازی مورچے سنبھالے سگنل ٹاور پر گولہ باری کر رہے تھے.یہ سلسلہ ایک ہفتہ تک جاری رہا,پھر پریم سنگھ نے ہیلیوگراف آلہ کے ذریعے جو آخری پیغام ملاکنڈ قلعہ کے کمانڈر کرنل مائیکل جان کو بیجھا, وہ Help Us  تھا.اس پیغام کے پُہنچتے ہی کرنل مائیکل جان نے پھر برٹش انڈین گورنمنٹ سے مدد مانگی.اور برٹش انڈین گورنمنٹ نے پھر یکم اگست 1897 کو جنرل سر بنڈن بلڈ کی کمان میں ملاکنڈ فیلڈ فورس بیجھی.اور ملاکنڈ فیلڈ فورس کے پہنچتے ہی دو اگست کو پھر سگنل ٹاور پر سے پشتون قبائلی غازیوں نے مُحاصرہ ختم کیا,اور وہ واپس اپنے علاقوں میں چلے گئے.. یہ کہانی دو اگست 1897 کو اختتام پزیر ہوئی.ملاکنڈ فیلڈ فورس ملاکنڈ ایجنسی میں  قیام پزیر رہی.اسی دوران 17سالہ ونسٹن چرچل بھی ایک جنگی نُمائندہ نگار کی حیثیت سے ملاکنڈ ایجنسنی آیا,اور یہاں ملاکنڈ قلعہ میں  قیام پزیر رہا,ونسٹن چرچل اصل میں دو اخباروں  آلہ آباد پوائینر اور لندن ڈیلی ٹیلی گراف کے لئے ملاکنڈ ایجنسی میں رونما ہونے والے حالات و واقعات کی کہانیاں لکھتا,اور ایک کہانی کے بدلے ونسٹن چرچل کو پانچ ڈالر کا معاوضہ ملتا.کوئی شک نہیں کہ ونسٹن چرچل نے سگنل ٹاور چکدرہ کی وزٹ کی ہوگی.لیکن اُس نے سگنل ٹاور میں نہ مستقل قیام کیا اور نہ جنگِ ملاکنڈ 1897 میں شامل رہا..اس سگنل ٹاور کو ونسٹن چرچل نے پھر اُس وقت اپنے نام سے موسوم کیا,جب وہ برطانیہ کے وزیر اعظم بنے...بس دوستوں یہ تھی چکدرہ کے مقام پر دھمکوٹ پہاڑی پر موجود سگنل ٹاور کی کہانی...جو آجکل چرچل پیکٹ کے نام سے مشہور ہے.

تحریر ..امجد علی اُتمانخیل

بحوالہ..امجد علی اُتمانخیل کی اپنی کتاب( سرتور فقیر جنگِ ملاکنڈ 1897 کا عظیم مردِ مُجاہد)...سے ماخوذ

Post a Comment

0 Comments