یہ قلعہ ملاکنڈ مردان کی مین شاہراہ پر سمہ رانیزئی کے تحصیل درگئی میں واقع ہے. درگئی وہ علاقہ ہے جہاں پاکستان ریلوے کی آخری اسٹیشن بھی درگئی ریلوے سٹیشن کے نام سے موجود ہے
, لیکن 2002 کے بعد یہ ریلوے سٹیشن اب قابلِ استعمال نہیں. درگئی قلعہ کی تاریخ جنگ ملاکنڈ 1895 سے جُڑی ہے جب اپریل 1895 میں چترال ریلیف فورس نے خان عُمراخان جندولی کے خلاف محاذ آرائی کی اور 20 اپریل 1895 کو اُنکی سلطنت کا سورج غروب کرنے کے بعد انگریز سامراج نے ملاکنڈ ایجنسی قائم کی تو اُسکے بعد انگریزوں نے ملاکنڈ ایجنسی میں قلعوں کی تعمیر شروع کی تاکہ یہاں انگریز رجمنٹس کی مستقل سکونت کے لئے رہائش گاہیں فراہم کی جاسکے, اس سلسلے میں پہلے پہل چکدرہ قلعہ, ملاکنڈ قلعہ کی تعمیر کی گئی اُسکے بعد 1896 میں درگئی قلعہ کو تعمیر کیا گیا,یہاں ملاکنڈ فیلڈ فورس نے بھی قیام کی. درگئی قلعہ کے باہر مُختلف یونٹوں کے بیجز پتھروں پر بنے ہوئے آپکوں نظر آئے گے. جن میں سے کُچھ یونٹوں کے بیجز کی تفصیل یوں ہے.
1. محسود بٹالین.. جو 1949 تا 1952 تک درگئ قلعہ میں قیام پزیر رہی.
2. ریزرو ویسٹ ٹریننگ بٹالین. جو 1960 تا 1969 تک یہاں قیام پزیر رہی.
3. 24 پنجاب رجمنٹ, 23 فیلڈ رجمنٹ اور 182 ورکشاپ ای ایم ای 1973 تا 1975 تک کے عرصے کے دوران یہاں قیام پزیر رہی. درگئی قلعہ کی تعمیر سُرخ اینٹوں سے کی گئی ہے اور یہ چوکور کی شکل میں بنایا گیا ہے. جب بھی آپ درگئی سے درہ ملاکنڈ کی طرف گاڑی میں سفر کرے تو یہ قلعہ آپ کو جنگِ ملاکنڈ 1895 کی یاد دلاتی رہے گی. یکم اپریل 1895 کو جب میجر جنرل سر رابرٹ لو چترال ریلیف فورس کے ساتھ درگئ پُہنچے اور اُسی دن درگئی اور خارکئ کے مقامات پر قبائلی عوام سے لڑائی لڑی. چونکہ چترال ریلیف فورس بیس ہزار سپاہیوں پر مُشتمل اور ہر قسم کے اسلحے سے لیس فوج تھی اسلئے درگئ اور خارکئ میں قبائلی عوام کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اس طرح تاریخ میں پہلی بار انگریز سامراج کو درگئی ملاکنڈ میں اپنے پنجے گاڑنے کا موقع ملا.
0 Comments