ملاکنڈ پیڈیا.
تحصیلِ درگئ کا پہلا نام سمہ رانیزئی تھا.سمہ رانیزئی جو سمہ اور رانیزئی کا مُرکب ہے.سمہ کے معنی میدانی علاقہ کے ہے.یہ نام قدیم انڈوایرانی زُبانوں میں استعمال ہوا ہے.پشاور سے درہ ملاکنڈ تک کے علاقوں کو سمہ کہا جاتا تھا.جبکہ رانیزئی نام اصل میں یوسفزئی قبیلے کی ذیلی شاخ ہے .درگئی ,سخاکوٹ,ورتیر,دوبندی,گڑھی عُثمانخیل, ہیروشاہ ,وغیرہ کے علاقے 1872 سے پہلے رانیزئی کے تصرف میں تھے.اور ان علاقوں کی تقسیم تپہ بہرام خیل,تپہ علی خیل اور تپہ مخہ خیل کے ناموں سے تھی.اور ان تین تپہ جات کو پھر مجموعی طور پر سمہ رانیزئی کہا جاتا تھا.رانیزئی قبائلی شاخ کی مکمل تفصیل کُچھ یوں ہے.
رانیزئی شاخ جو اکو بن یوسف کی بیوی رانی کی اولاد ہیں.رانی کے تین بیٹے تھے.ایک کا نام مخا,دوسرے کا نام اتمان اور تیسرے بیٹے کا نام حلیم ہے.ان تینوں بیٹوں کی اولاد رانیزئی قوم کے نام سے مشہور ہیں. مخا بن اکو بابا کے پھر دو بیٹے سلطان خا خیل اور عثمانی خیل ہیں.سلطان خاخیل کی اولاد ملاکنڈ ایجنسی کے گاؤں مٹکنی, طوطا کان اور میخ بند میں آباد ہیں.جبکہ عثمانی خیل کی اولاد ملاکنڈ ایجنسی کے گاؤں ڈھیری جولگرام اور گڑھی عثمانی خیل میں آباد ہیں.سلطان بن مخا کے پانچ بیٹوں مردان خیل,امباراخیل,کری خیل,دادی خیل,اور اسماعیل خیل کی اولاد ملاکنڈ ایجنسی میں پھیل گئی.جبکہ عثمانی بن مخا سے پھر لنڈا خیل,عزیخیل,اور واڑہ عثمان تین بیٹوں کی اولاد ملاکنڈ میں پھیلی.اسطرح اُتمان بن اکو جسکی اولاد اُتمانزئ کے نام سے مشہور ہے.جبکہ حلیم بن اکو کے تین بیٹوں علی خیل,بہرام خیل,اور خوزہ خیل ہیں جو ملاکنڈ ایجنسی کے گاؤں آلہ ڈھنڈ ڈھیری,خار,امان درہ, وغیرہ میں آباد ہیں.علی خیل میں ملک شیردل خان ایک نامور ملک گزرا ہے.ملاکنڈ ایجنسی میں رانیزئی کی جائدادیں گاوں ورتیر,دوبندی,درگئ,موسیٰ مینہ,گڑھی عثمانی خیل,کوپر,کوٹ,ٹوٹی,مینہ,ہری چند,سخاکوٹ میں واقع تھی..جبکہ رانزئی قوم کے ملک ان زمینوں کو سوات آلہ ڈنڈ سے کنٹرول کرتے تھے.1872 میں شیردل خان نے زمین کے تنازعے پر اپنے بتھتیجے کو قتل کر ڈالا,جسکے نتیجے میں وہ آلہ ڈنڈ سے سخاکوٹ خان گڑھی نامی گاوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے.بعد میں اُس نے درگئ ورتیر,سخاکوٹ,کوپر,کوٹ وغیرہ کے لوگوں سے کہا .کہ اگر وہ میرا ساتھ دیکر آلہ ڈنڈ کی جائداد واپس حاصل کرنے میں میری مدد کریں تو پھر درگئ,سخاکوٹ,کوپر,ورتیر,کوٹ وغیرہ میں جتنی زمینیں رانیزئی قوم کی ہیں وہ ان لوگوں کو مستقل دی جائے گی..اس بات پر درگئ,سخاکوٹ,ورتیر,وغیرہ کے لوگوں نے ملک شیردل خان کا ساتھ دیکر آلہ ڈنڈھ میں ایک خونریز لڑائی لڑی.جس میں ملک شیردل نے فتح پا کر اسکے بدلے درگئ سخاکوٹ,ورتیر,کوٹ کوپر وغیرہ کے گاوں جو رانیزئ قوم کی تصرف میں تھے.یہاں کے رہایشیوں کو دے دئے...اب ملاکنڈ ایجنسی کے دو تحصیل جو سوات رانیزئ اور سمہ رانیزئ کے نام سے مشہور ہے.لیکن سمہ رانیئزئ (درگئ) میں اب رانیزئ آباد نہیں....کیونکہ ایک اور واقعے کے مطابق( پشتو زبان میں ایک قول ہے....چی سمہ رانیزئ پہ شاٹنگی بیللے دہ) .اب یہاں اتمانخیل اور دوسری قبائلی شاخیں آباد ہیں..
تحریر..امجد علی اُتمانخیل
0 Comments