ہمارا گاؤں ہریانکوٹ.. جو ضلع ملاکنڈ کے تحصیلِ درگئ میں بجانبِ مغرب واقع ہے .یہ ہندوشاہی دور کا گڑھ رھ چکاہے, لیکن ستم ظریفی یہ کہ یہاں ہندوشاہی دور کی باقیات کو ملیا میٹ کرکے رکھ دیا گیا ہیں. اکثر دوست مُجھ سے ہریانکوٹ کے نام کے حوالے سے پوچھتے ہیں کہ اس نام کی وضاحت کیا ہے پہلا نظریہ جو ہریانکوٹ نام کے حوالے سے ہے وہ یہ کہ یہ نام اصل میں آرین کوٹ یعنی قدیم آرین قوم کی آماجگاہ ہے سے ماخوذ ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ آرین کوٹ نوم پھر ہریانکوٹ نام میں تبدیل ہوچکا ہے جبکہ دوسرا نظریہ اس نام کے حوالے سے یہ ہریانکوٹ نام ہریانہ کوٹ سے ماخوذ ہے.
ہریانہ (ہریانہ) نام کی اصل کے بارے میں مختلف تشریحات ہیں۔ ہریانہ ایک قدیم نام ہے۔ پرانے دور میں یہ خطہ برہماورت، آریاورت اور برہوموپڈیسا کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ نام ہریانہ کی سرزمین پر برہما لارڈ کے ظہور پر مبنی ہیں۔ آریوں کا مسکن اور ویدک ثقافتوں اور دیگر رسومات کی تبلیغ کا گھر۔ بعد میں، سلطان محمد بن تغلق کے دور میں ملنے والے ایک پتھر پر لفظ 'ہریانہ' کندہ ہوا۔ دھرنیدھر اپنے کام اکھنڈ پرکاش میں کہتے ہیں کہ "یہ لفظ ہری بنکا سے آیا ہے، جو ہری، بھگوان اندرا کی عبادت سے منسلک ہے۔ چونکہ نالی خشک ہے؛ اس کے لوگ ہمیشہ بارش کے لیے اندرا (ہری) کی پوجا کرتے ہیں۔ ایک اور مفکر، گریش چندر اوستھی نے اس کی ابتدا رگ وید سے کی ہے جہاں ہریانہ کو ایک بادشاہ (واسورجا) کے نام کے ساتھ قابل صفت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ وہ کہتا ہے، اس علاقے پر بادشاہ نے حکومت کی اور اس کے بعد یہ علاقہ ہریانہ یا ہریانہ کوٹ کے نام سے مشہور ہوا۔ ہریانہ کے نام سے ہندوستان میں ایک ریاست کا نام بھی ہے. . اپنا گاؤں ہریانکوٹ ہندوشاہی دور کا گڑھ رھ چکا ہے.
ملاکنڈ پیڈیا... دیگڑھ.. دیو گڑھ..دیو گھر. یہ نام دیگڑھ کیسے پڑا. اپنے گاؤں کے بزرگ بھی بس یہی کہتے رہے کہ یہ دیگڑھ ہے اور کوئی مطلب نہیں. یہ دیگڑھ راج نام اصل میں دیوگھڑھ ہے دیو گھر ہے. مطلب دیوتا کا گھر .دیوگھر کے نام سے ہندوستان جھاڑکھنڈ میں ہندوازم کا ایک شہر آباد ہے جہاں ہندو بیدیناتھ دیوتا کی پوجا مندر میں سینکڑوّں سالوں سے کرتے چلے آرہے ہیں
.Deoghar (pronounced Devaghar) is a major city in Jharkhand, India. It is a holy sacred place of Hinduism. It is one of the 12 Jyotirlingas sites of Hinduism (Baidyanath Temple). The sacred temples of the city make this a place for pilgrimage and tourists. The city is administrative headquarter of Deoghar District at Santhal Parganas division of Jharkhand.
چونکہ ہندوشاہی دور سارے متحدہ ہندوستان میں ساتویں صدی کے بعد پھیلتا گیا اسلئے دیوگڑھ دیو گھر کے بیدیاناتھ کے پجاری شمال مغربی علاقوں میں راجگڑھ قائم کرکے ہندوشاہی کو دوام بخشنے لگے. پس اسی دیو گڑھ دیوگھر سے ایک ہندوشاہی راج گڑھ ہمارے گاؤں ہریانکوٹ میں قائم رہی .گیارویں صدی میں غزنوید نے پھر دیوگڑھ دیو گھر کی راجدھانی کو ملیامیٹ کرکے اسلامی دور کو دوام بخشا.. وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے گاؤں کے بڑے بُزرگ اپنے پختو لب و لہجے میں دیو گڑھ دیو گھر کو دیگڑھ پُکارنے لگے جو آج بھی پکُارا جاتا ہے. .
دیو گڑھ دیو گھر اور اب دیگڑھ . دیگڑھ راج کا محلِ وقوع یوں ہے کہ درگئ شہر سے جب آپ سوزوکی میں بیٹھ کر تیس روپے کرایہ دیکر ہریانکوٹ آئے تو پھر ہریانکوٹ سے براستہ بابا گانوں بانڈہ تین کلومیٹر کی مسافت طے کرنے کے بعد بجانبِ شمال دیگڑھ راج کے تاریخی آثار آپ دیکھ سکے گے .دیگڑھ راج میں جگہ جگہ آپ کو ہندوشاہی دور کی باقیات کھنڈرات کی شکل میں نظر آئے گے. جن میں قابل دید کُچھ یوں ہیں.
1.باؤلی یا Step Well..
باؤلی ہندی زُبان کا لفظ ہے جسکے معنی سیڑھیوں پر مُشتمل کنواں یہاں دیگڑھ راج کے مرکزی قلعہ کے مرکزی دیوار کے ساتھ ایک باؤلی ہے. جن میں سیڑھیاں نیچھے کنویں کے آخرے سرے تک پُہنچی ہے. یہاں سے ہندوشاہی لوگ پانی حاصل کرتے تھے. اسکے علاوہ اس باؤلی میں ایک خفیہ راستہ بھی تھا ایسا نظر آتا ہے کہ جنگ کے دوران شاید اس خفیہ راستے کے ذریعے پھر قلعے سے باہر نکلنا مقصود ہوں. آجکل یہ باؤلی خُشک ہے. لیکن سیڑھیاں اب بھی اصلی حالت میں دیکھنے کے قابل ہے.
2.دیگڑھ راج کا مرکزی قلعہ. یہ محل نُما قلعہ جس میں وزراء کی رہائش کے لئے چُھوٹے چُھوٹے کمرے بنے ہوئے تھے اور گورنر ( حُکمران) کے لئے محل نُما کمرہ اُونچائی پر بنا ہوا تھا جسکوں سیڑھیاں اُوپر جاتی تھی. یہاں سے ہندو شاہی حُکمران سارے قلعہ پر نظر رکھتا تھا. یہ قلعہ دیگڑھ راج کے عین واقع پہاڑی پر بنا ہوا آپ کو نظر آئے گا.
3 بُرج یا Watch Towers ..دیگڑھ راج میں داخل ہونے کے لئے آپ کو جب باباگانوں بانڈہ کی پہاڑی پر سے گُزرنا پڑے تو اس پہاڑی کے اطراف میں مُختلف مُقامات پر آپ کو Watch Towers کے کھنڈرات کے آثار نظر آئے گے بس اب ستم ظریفی یہ کہ ہندوشاہی دور کی یہ باقیات اپنا وجود کھورہے ہیں. گاؤں ہریانکوٹ میں ہندوشاہی دور کا خاتمہ غزنوید نے دسویں صدی میں کیا .یہاں غزنوید لشکر سے وابستہ غازیوں کی قبریں باباگانو قبرستان, بر کوھی قبرستان میں موجود ہیں. ہندوشاہی دور کی باقیات اب گُجر ذات کی شکل میں یہاں دیگڑھ راج بانڈہ, اور ملوکی بانڈہ میں آباد ہیں.
گاؤں ہریانکوٹ کو قبیلہ اُتمانخیل کا پانچواں گڑھ سمجھا جاتا ہے. یہاں قبیلہ اُتمانخیل کی جو شاخیں آباد ہیں اُن میں اصیل شاخ میں مدک اور مدک میں پھر سواڑخیل شاخ بڑی تعداد میں یہاں رہائش پزیر ہے. اسکے علاوہ امان خیل, تاجبیگ, شاہداد خیل, خرم خیل, بھمری, بلوخیل, مارسنگ خیل, مندل, طوری خیل, اور شیخی بابا آستانہ دار کے گھرانے آباد ہیں. جبکہ دوسری جو شاخیں آباد ہیں اُن میں خٹک, مہمند, گجر وغیرہ شامل ہیں. ہمارا گاؤں ہریانکوٹ 1645 عیسویں میں آباد ہوا.گاؤں ہریانکوٹ کے بانڈہ جات میں غاخو بابا گانو بانڈہ, دیگڑھ بانڈہ, گڈ قلعہ بانڈہ, زڑہ مینہ تنگی بانڈہ, شکر تنگی بانڈہ, اُوچ تنگی بانڈہ, غوث سیرئی بانڈہ, بڑھ غاخے بانڈہ, کنڈاؤ, میر اعظم کورونہ بانڈہ جات شامل ہیں. گاؤں ہریانکوٹ میں قبیلہ اُتمانخیل میں جو نامور مشران (ملکان) گُزرے ہیں اُن میں سوداگر بابا, سید اکبر بابا, علی اکبر بابا, ملک طور, عبدالاکبر بابا, ,ملک حاجی سید رسول, , عبدالجبار بابا, امیر حمزہ بابا, گُل مندر بابا, سمندر بابا, یارمحمد بابا, عبدالحنان بابا, باز محمد بابا,خوشاب بابا, , فتح خان بابا, شیرو بابا,, ملک عظیم بابا, گُل داد بابا,, عُمر سید بابا, امان سید بابا, جبکہ آستانہ دار شاخ کے مشران میں امان گل بابا, ُخان گُل بابا شامل ہیں.
تحریر. امجد علی اُتمانخیل.
0 Comments